عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے پاس خیبر میں جو سو حصے ہیں اس سے زیادہ بہتر اور پسندیدہ مال مجھے کبھی بھی نہیں ملا، میں نے اسے صدقہ کر دینے کا ارادہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اصل روک لو اور اس کا پھل (پیداوار) تقسیم کر دو“۔ [سنن نسائي/كتاب الاحباس/حدیث: 3633]
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے ایسا اچھا مال ہاتھ لگا ہے کہ اس جیسا مال مجھے کبھی نہیں ملا تھا۔ میرے پاس سو «راس»(جانور) تھے تو میں نے انہیں خیبر والوں کو دے کر سو حصے خرید لیے اور میرا ارادہ ہے کہ انہیں اللہ عزوجل کی راہ میں دے کر اس کی قرابت حاصل کر لوں۔ آپ نے فرمایا: ”(اگر تمہارا ایسا ارادہ ہے تو) اصل (یعنی زمین) کو روک لو اور پھل تقسیم کر دو“۔ [سنن نسائي/كتاب الاحباس/حدیث: 3634]
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک زمین ثمغ (مدینہ) میں تھی، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اصل (زمین) کو روک لو اور اس کے پھل (پیداوار و فوائد) کو تقسیم کر دو“۔ [سنن نسائي/كتاب الاحباس/حدیث: 3635]