الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
16. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ}
16. باب: آیت کریمہ: ”اے نبی جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا اسے آپ کیوں حرام ٹھہراتے ہیں“ کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3449
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَوْصِلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي جَعَلْتُ امْرَأَتِي عَلَيَّ حَرَامًا، قَالَ: كَذَبْتَ لَيْسَتْ عَلَيْكَ بِحَرَامٍ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ سورة التحريم آية 1، عَلَيْكَ أَغْلَظُ الْكَفَّارَةِ، عِتْقُ رَقَبَةٍ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: میں نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے، تو انہوں نے اس سے کہا: تم غلط کہتے ہو وہ تم پر حرام نہیں ہے، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل اللہ لك» (اور کہا) تم پر سخت ترین کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3449]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5511) (ضعیف الإسناد و ہو فی المتفق علیہ مختصردون قولہ: ’’وعلیک أغلظ…‘‘ (أی بلفظ ’’إذاحرم الرجل امرأتہ فہی یمین یکفرہا‘‘ انظرخ الطلاق، وم فیہ3)»

وضاحت: ۱؎: سخت ترین کفارہ کا ذکر اس لیے کیا تاکہ لوگ ایسے عمل سے باز رہیں ورنہ ظاہر قرآن سے کفارہ یمین کا ثبوت ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد وهو في ق مختصر دون قوله عليك أغلط

قال الشيخ زبير على زئي: حسن