ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، وہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں رفاعہ قرظی کی بیوی تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی ہے تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، اور اللہ کے رسول! قسم اللہ کی ان کے پاس تو اس جھالر جیسی چیز کے سوا کچھ نہیں ہے ۱؎ انہوں نے اپنی چادر کا پلو پکڑ کر یہ بات کہی۔ اس وقت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہ دی، انہوں نے (ابوبکر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے) کہا: ابوبکر! آپ سن رہے ہیں نا جو یہ زور زور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس عورت سے) کہا: تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کے شہد کا مزہ نہ چکھ لو اور وہ تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3438]