الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
5. بَابُ: الطَّلاَقِ لِغَيْرِ الْعِدَّةِ وَمَا يُحْتَسَبُ مِنْهُ عَلَى الْمُطَلِّقِ
5. باب: عدت کا لحاظ کیے بغیر طلاق دے دینے پر کیا اس طلاق کا شمار ہو گا؟
حدیث نمبر: 3428
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ: هَلْ تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا"، فَقُلْتُ لَهُ: فَيَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ؟ فَقَالَ: مَهْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ".
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس مرد کے متعلق (مسئلہ) پوچھا جس کی بیوی حیض سے ہو اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہو؟ انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو پہچانتے ہو؟ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ (اس وقت) حیض سے تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر کو حکم دیا کہ اسے لوٹا لے اور اس کی عدت کا انتظار کرے۔ (یونس بن جبیر کہتے ہیں) میں نے ان سے کہا: یہ طلاق جو وہ دے چکا ہے کیا وہ اس کا شمار کرے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جاتا (اور رجوع نہ کرتا یا رجوع کرنے سے پہلے مر جاتا) اور وہ حماقت کر گزرتا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3428]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الطلاق 2 (5252)، 3 (5258)، 45 (5333)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2183)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 2 (2022)، (تحفة الأشراف: 8573)، مسند احمد (2/43، 51، 79)، ویأتي عند المؤلف برقم: 3585 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ ہو جانے کی صورت میں بھی وہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہوتی تو آپ کا «مرہ فلیراجعھا» کہنا بے معنی ہو گا۔ جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا لیکن اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہو گی، ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3429
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ، رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْأَلُهُ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا"، قُلْتُ لَهُ: إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، أَيَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ؟ فَقَالَ: مَهْ، وَإِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ".
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو جب کہ وہ حیض سے تھی طلاق دے دی (تو اس کا مسئلہ کیا ہے؟) تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو جانتے ہو، انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی اور وہ اس وقت حالت حیض میں تھی۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو لوٹا لے، پھر اس کی عدت کا انتظار کرے۔ میں نے ان سے پوچھا: جب آدمی اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدے تو کیا وہ اس طلاق کو شمار کرے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اگر وہ رجوع نہ کرتا اور حماقت کرتا۔ (تو کیا وہ شمار نہ ہوتی؟ ہوتی، اس لیے ہو گی)۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3429]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3428 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن