الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
2. بَابُ: طَلاَقِ السُّنَّةِ
2. باب: مسنون طلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 3423
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ:" طَلَاقُ السُّنَّةِ تَطْلِيقَةٌ وَهِيَ طَاهِرٌ فِي غَيْرِ جِمَاعٍ، فَإِذَا حَاضَتْ وَطَهُرَتْ طَلَّقَهَا أُخْرَى، فَإِذَا حَاضَتْ وَطَهُرَتْ طَلَّقَهَا أُخْرَى، ثُمَّ تَعْتَدُّ بَعْدَ ذَلِكَ بِحَيْضَةٍ"، قَالَ الْأَعْمَشُ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ طلاق سنت اس طرح ہے کہ جب عورت پاک ہو اور اس پاکی کے دنوں میں عورت سے جماع نہ کیا ہو تو اسے ایک طلاق دے، پھر جب دوبارہ اسے حیض آئے اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو اسے دوسری طلاق دے پھر جب (تیسری بار) حیض سے ہو جائے اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو اسے ایک اور طلاق دے۔ پھر اس کے بعد عورت ایک حیض کی عدت گزارے۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی طرح بتایا ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3423]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطلاق2 (2021)، (تحفة الأشراف: 9511) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: سنت کے موافق طلاق کا مفہوم یہ ہے کہ طلاق ایسے طہر میں دی جائے جس میں شوہر نے اپنی بیوی سے جماع نہ کیا ہو، یہی وہ طلاق ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے موافق ہے۔ ۲؎: یعنی ہر طہر میں ایک طلاق دینا سنت کے مطابق ہے، جب کہ تین طلاق ایک ساتھ دینا منع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، [3423.3424] إسناد ضعيف، ابن ماجه (2020،2021) أبو إسحاق عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347

حدیث نمبر: 3424
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" طَلَاقُ السُّنَّةِ، أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا فِي غَيْرِ جِمَاعٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ طلاق سنت یہ ہے کہ عورت کو طہر کی حالت میں بغیر جماع کیے ہوئے طلاق دے۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3424]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3423 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: سنی طلاق کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ طلاق دینے والے کا عمل مسنون اور باعث اجر ہے، بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا شخص جو طلاق کا حاجت مند ہو اس کے لیے سنت میں جو مباح اور جائز طریقہ وارد ہے وہ یہ ہے کہ طلاق ایسے طہر میں دی جائے جس میں شوہر نے بیوی سے جماع نہ کیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، .3424] إسناد ضعيف، ابن ماجه (2020،2021) أبو إسحاق عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347