انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنا مہر دیا ہے اسے؟ انہوں نے کہا: ایک «نواۃ»(کھجور کی گٹھلی) برابر سونا ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ ۲؎ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3353]
وضاحت: ۱؎: اہل حساب کی اصطلاح میں «نواۃ» پانچ درہم کے وزن کو کہتے ہیں۔ ۲؎: یہ بات آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی مالی حیثیت دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال درست نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی الله عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا اس وقت میرے چہرے سے شادی کی بشاشت و خوشی ظاہر تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا: اسے تم نے کتنا مہر دیا ہے؟ میں نے کہا «نواۃ»(کھجور کی گٹھلی) کے وزن برابر سونا۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3354]
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت سے نکاح مہر پر کیا گیا ہو یا (مہر کے علاوہ) اسے عطیہ دیا گیا ہو یا نکاح سے پہلے عورت کو کسی چیز کے دینے کا وعدہ کیا گیا ہو تو یہ سب چیزیں عورت کا حق ہوں گی (اور وہ پائے گی)۔ اور جو چیزیں نکاح منعقد ہو جانے کے بعد ہوں گی تو وہ جسے دے گا چیز اس کی ہو گی۔ اور آدمی اپنی بیٹی اور بہن کے سبب عزت و اکرام کا مستحق ہے“، (حدیث کے) الفاظ (راوی حدیث) عبداللہ بن محمد بن تمیم کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3355]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/النکاح 36 (2129)، سنن ابن ماجہ/النکاح 41 (1955)، (تحفة الأشراف: 8745)، مسند احمد (2/182) حسن) (البانی نے ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے، حالاں کہ نسائی کی ایک سند میں ابن جریج کی ’’تحدیث‘‘ موجود ہے)»