الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
49. بَابُ: مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ
49. باب: رضاعت سے کون کون سے رشتے حرام ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3302
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا حَرَّمَتْهُ الْوِلَادَةُ حَرَّمَهُ الرَّضَاعُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رشتے (ماں کے پیٹ سے) پیدا ہونے سے حرام ہوتے ہیں وہی رشتے (عورت کا) دودھ پینے سے بھی حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3302]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/النکاح 7 (2055)، سنن الترمذی/الرضاع 1 (1147)، (تحفة الأشراف: 16344)، موطا امام مالک/الرضاع 3 (15)، مسند احمد (6/44، 51، 66، 66، 72، 102)، سنن الدارمی/النکاح 48 (2295) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی نکاح کے حرام ہونے میں رضاعت اور ولادت کا ایک ہی حکم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 3303
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ عَمَّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ، فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان کے رضاعی چچا افلح نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے ان سے پردہ کیا، اس کی اطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عائشہ سے) فرمایا: ان سے پردہ مت کرو، کیونکہ نسب سے جو رشتے حرام ہوتے ہیں، وہی رشتے رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3303]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الشہادات 7 (2644)، تفسیرسورة السجدة 9 (4796)، النکاح 22 (5103)، 117 (5239)، الأدب 93 (6156)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (1)، مسند احمد (6/217)، ویأتي عند المؤلف 3320 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ جب حقیقی چچا سے پردہ نہیں ہے تو رضاعی چچا سے بھی پردہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3304
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3304]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الرضاع 1 (1444)، (تحفة الأشراف: 17902)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (1) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3305
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت سے وہ رشتے حرام ہوتے ہیں جو ولادت سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3305]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17955) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی نسلی حقیقی رشتے سے جو لوگ حرام ہوتے ہیں وہی لوگ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح