الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
6. بَابُ: نِكَاحِ الأَبْكَارِ
6. باب: کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3221
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ" , قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟" فَقُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ:" فَهَلَّا بِكْرًا، تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نکاح کیا، اور (اور بیوی کے ساتھ پہلی رات گزارنے کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے کہا: جابر! کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں! آپ نے کہا: کنواری سے (شادی کی ہے) یا بیوہ سے؟ میں نے کہا: بیوہ سے، آپ نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے وہ تم سے کھیلتی؟۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3221]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/البیوع 43 (2097)، الوکالة 8 (2309)، الجہاد 113 (2967)، المغازي 18 (4052)، النکاح10 (5079)، 121 (5245)، 122 (5247)، النفقات 12 (5367)، الدعوات 53 (6387)، صحیح مسلم/الرضاع 16 (715)، سنن الترمذی/النکاح 13 (1100)، (تحفة الأشراف: 2512)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 3 (2048)، سنن ابن ماجہ/النکاح 7 (1860)، مسند احمد (3/294، 302، 314، 362، 374، 376)، سنن الدارمی/النکاح 32 (2262) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3222
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا جَابِرُ , هَلْ أَصَبْتَ امْرَأَةً بَعْدِي؟" قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَبِكْرًا أَمْ أَيِّمًا؟" قُلْتُ: أَيِّمًا؟ قَالَ:" فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُكَ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجھ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: جابر! کیا تم مجھ سے اس سے پہلے ملنے کے بعد بیوی والے ہو گئے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: کیا کسی کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا: بیوہ سے، آپ نے فرمایا: کنواری سے شادی کیوں نہ کہ جو تمہیں کھیل کھلاتی؟۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3222]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2465) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري