الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
142. بَابُ: طَوَافِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ
142. باب: عمرہ کا احرام باندھنے والے کا طواف۔
حدیث نمبر: 2933
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ مُعْتَمِرًا، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي أَهْلَهُ؟ قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ".
عمرو کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، اور ہم نے ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرہ کی نیت کر کے آیا، اور اس نے بیت اللہ کا طواف کیا، لیکن صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی۔ کیا وہ اپنی بیوی کے پاس آ سکتا ہے انہوں نے جواب دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2933]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 30 (395)، الحج 69 (1623)، 72 (1627)، 80 (1445، 1447)، العمرة11 (1793)، صحیح مسلم/الحج 28 (1234)، سنن ابن ماجہ/الحج 33 (2959)، (تحفة الأشراف: 7352)، مسند احمد (2/15، 152، 3/309)، ویأتي عند المؤلف بأرقام 2963، 2969 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس لیے تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیئے، اور سعی کئے بغیر بیوی سے صحبت نہیں کرنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه