الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
81. بَابُ: الصَّدَقَةِ عَلَى الْيَتِيمِ
81. باب: یتیم کو صدقہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2582
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي هِلَالٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ:" إِنَّمَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةٍ، وَذَكَرَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ؟ قَالَ: وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ:" أَشَاهِدٌ السَّائِلُ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةُ الْخَضِرِ، فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلْتَ عَيْنَ الشَّمْسِ، فَثَلَطَتْ، ثُمَّ بَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ إِنْ أَعْطَى مِنْهُ الْيَتِيمَ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ، وَإِنَّ الَّذِي يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھے، آپ نے فرمایا: اپنے بعد میں تمہارے متعلق دنیا کی رونق و شادابی جس کی تمہارے اوپر بہتات کر دی جائے گی سے ڈر رہا ہوں، پھر آپ نے دنیا اور اس کی زینت کا ذکر کیا۔ تو ایک شخص کہنے لگا: کیا خیر شر لے کر آئے گا؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ تو اس سے کہا گیا: تیرا کیا معاملہ ہے کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا ہے، اور وہ تجھ سے بات نہیں کرتے؟ اس وقت ہم نے دیکھا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی تھی۔ پھر وحی موقوف ہوئی تو آپ پسینہ پوچھنے لگے، اور فرمایا: کیا پوچھنے والا موجود ہے؟ بیشک خیر شر نہیں لاتا ہے، مگر خیر اس سبزہ کی طرح ہے جسے موسم ربیع (بہار) اگاتا ہے، (جانور کو بدہضمی سے) مار ڈالتا ہے، یا مرنے کے قریب کر دیتا ہے مگر اس گھاس کو کھانے والے کو (نقصان نہیں پہنچاتا) جو کھائے یہاں تک کہ جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جائیں تو وہ دھوپ میں جا کر سورج کا سامنا کرے، اور پائخانہ پیشاب کرے، پھر (جب بھوک محسوس کرے تو) پھر چرے (اس طرح) یقیناً یہ مال بھی ایک سرسبز و شیریں چیز ہے۔ وہ مسلمان کا کیا ہی بہترین ساتھی ہے اگر وہ اس سے یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دے، اور جو شخص ناحق مال حاصل کرتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا، اور یہ قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ ہو گا ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2582]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجمعة 28 (921) (مختصراً)، الزکاة 47 (1465)، الجھاد 37 (2842)، الرقاق 7 (6427)، صحیح مسلم/الزکاة 41 (1052)، (تحفة الأشراف: 4166)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الفتن18 (3995)، مسند احمد (3/7، 21، 91) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی میرے بعد جو فتوحات کا سلسلہ شروع ہو گا اور جو مال و دولت اس سے تمہیں حاصل ہو گی، اس سے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں تم دنیا کی رنگینیوں اور عیش و عشرت میں پڑ کر اللہ تعالیٰ سے غافل نہ ہو جاؤ، اور آخرت کو بھول بیٹھو۔ ۲؎: کہ اس نے مجھے ناحق حاصل کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه