الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
33. بَابُ: فَرْضِ زَكَاةِ رَمَضَانَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ دُونَ الْمُعَاهِدِينَ
33. باب: صدقہ فطر کافر ذمی پر فرض نہ ہونے اور مسلمانوں پر فرض ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2505
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَى النَّاسِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ، أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ، أَوْ أُنْثَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا صدقہ فطر مسلمان لوگوں پر ہر آزاد، غلام مرد اور عورت پر ایک صاع کھجور، یا ایک صاع جو فرض ٹھہرایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2505]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 2506
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى الْحُرِّ، وَالْعَبْدِ، وَالذَّكَرِ، وَالْأُنْثَى، وَالصَّغِيرِ، وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ فطر مسلمانوں میں سے ہر آزاد، غلام مرد، عورت چھوٹے اور بڑے پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض کیا ہے، اور حکم دیا ہے کہ اسے لوگوں کے (عید کی) نماز کے لیے (گھر سے) نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2506]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الزکاة 70 (1503)، سنن ابی داود/الزکاة 19 (1612)، (تحفة الأشراف: 8244) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري