الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
60. بَابُ: الرُّخْصَةِ لِلْمُسَافِرِ أَنْ يَصُومَ بَعْضًا وَيُفْطِرَ بَعْضًا .
60. باب: مسافر کو اجازت ہے کہ کسی دن روزے سے رہے اور کسی دن کھائے پیئے۔
حدیث نمبر: 2315
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ صَائِمًا فِي رَمَضَانَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْكَدِيدِ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں فتح مکہ کے سال روزہ کی حالت میں نکلے۔ یہاں تک کہ جب کدید ۱؎ میں پہنچے تو آپ نے روزہ توڑ دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2315]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصوم 34 (1944)، الجہاد 106 (2953)، المغازي 48 (4275، 4276)، صحیح مسلم/الصوم 15 (1113)، (تحفة الأشراف: 5843)، موطا امام مالک/الصیام 7 (21)، مسند احمد 1 (219، 266، 315، 334، 348، 366، سنن الدارمی/الصوم15 (1749) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کَدِید یا قُدید یہ دونوں مقامات عسفان کے پاس ہیں، اس لیے رواۃ کبھی عسفان کہتے ہیں اور کبھی قُدید اور کبھی کَدِید، واقعہ ایک ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه