عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے لیے نکلے، آپ روزہ رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ آپ عسفان ۱؎ پہنچے، تو ایک پیالہ منگایا اور پیا۔ شعبہ کہتے ہیں: یہ واقعہ رمضان کے مہینے کا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: سفر میں جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2292]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصوم 10 (1661) مختصراً، (تحفة الأشراف: 6425)، مسند احمد 1/340 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عسفان کے پاس ہی قدید ہے، یہ واقعہ وہی ہے جس کا تذکرہ اوپر روایتوں میں ہے، کسی راوی نے قدید کہا اور کسی نے عسفان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا، اور آپ روزہ رکھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ عسفان پہنچے تو آپ نے ایک برتن منگایا، تو دن ہی میں پی لیا، لوگ اسے دیکھ رہے تھے، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2293]
عوام بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ رکھتے تھے اور نہیں بھی رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2294]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (اس کے راوی عوام ضعیف ہیں، لیکن اگلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اپنی آسانی دیکھ کر جیسا مناسب سمجھے کرے، اللہ نے نہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔