عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: کہا جاتا ہے سفر میں روزہ رکھنا ایسا ہے جیسے حضر میں افطار کرنا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2286]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصوم 11 (1666) مرفوعا (ضعیف) (ابوسلمہ کا اپنے والد ”عبدالرحمن بن عوف‘‘ سے سماع نہیں ہے (لیکن حمید کا سماع ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے، اور ابن ماجہ کی روایت جو مرفوعاً ہے اس میں یہی انقطاع ہے، نیز اس میں ایک ضعیف راوی بھی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1666) أبو سلمة لم يسمع من أبيه كما قال يحيي بن معين (المراسيل لإبن أبى حاتم: ص 255 وسنده صحيح) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: سفر میں روزہ رکھنے والا ایسا ہی ہے جیسے حضر میں روزہ نہ رکھنے والا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2287]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1666) أبو سلمة لم يسمع من أبيه كما قال يحيي بن معين (المراسيل لإبن أبى حاتم: ص 255 وسنده صحيح) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح حضر میں افطار کرنا گناہ ہے اس طرح سفر میں روزہ رکھنا بھی باعث گناہ ہے، مگر یہ صحابی کا قول ہے جو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف ہے (یعنی مسافر کو چھوٹ ہے چاہے رکھے، چاہے نہ رکھے اور قضاء کرے)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الزهري عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338