الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
37. بَابُ: صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ
37. باب: شک والے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2190
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ، فَقَالَ: كُلُوا فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ. قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عَمَّارٌ:" مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر کہتے ہیں: ہم عمار رضی الله عنہ کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی، تو انہوں نے کہا: آؤ تم لوگ بھی کھاؤ، تو لوگوں میں سے ایک شخص الگ ہٹ گیا، اور اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے شک والے دن روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2190]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصوم 11 (1906) (تعلیقاً)، سنن ابی داود/الصوم 10 (2334)، سنن الترمذی/الصوم 3 (686)، سنن ابن ماجہ/الصوم 3 (1645)، (تحفة الأشراف: 10354)، سنن الدارمی/الصوم 1 (1724) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، ابو داود (2334) ترمذي (686) ابن ماجه (1645) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337

حدیث نمبر: 2191
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عِكْرِمَةَ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ مِنْ رَمَضَانَ هُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ، وَهُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا وَلَبَنًا، فَقَالَ لِي: هَلُمَّ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ: وَحَلَفَ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ، قُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ يَحْلِفُ لَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ، قُلْتُ: هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابَةٌ أَوْ ظُلْمَةٌ، فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ عِدَّةَ شَعْبَانَ، وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا، وَلَا تَصِلُوا رَمَضَانَ بِيَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ".
سماک کہتے ہیں: میں عکرمہ کے پاس ایک ایسے دن میں آیا جس کے بارے میں شک تھا کہ یہ رمضان کا ہے یا شعبان کا، وہ روٹی سبزی، اور دودھ کھا رہے تھے، انہوں نے مجھ سے کہا: آؤ کھاؤ، تو میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم ضرور روزہ توڑو گے، تو میں نے دو مرتبہ سبحان اللہ کہا، اور جب میں نے دیکھا کہ وہ قسم پہ قسم کھائے جا رہے ہیں اور ان شاءاللہ نہیں کہہ رہے ہیں تو میں آگے بڑھا، اور میں نے کہا: اب لائیے جو آپ کے پاس ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: روزہ رکھو (چاند) دیکھ کر، اور افطار کرو (چاند) دیکھ کر، اور اگر تمہارے اور چاند کے بیچ کوئی بدلی یا سیاہی حائل ہو جائے تو شعبان کی تیس کی گنتی پوری کرو، اور ایک دن پہلے روزہ رکھ کر مہینے کا استقبال مت کرو، اور نہ رمضان کو شعبان کے کسی دن سے ملاؤ۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2191]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن