زر حبیش کہتے ہیں کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس وقت سحری کھائی ہے؟ تو انہوں نے کہا: (تقریباً) دن ۱؎ مگر سورج ۲؎ نکلا نہیں تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2154]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصوم 23 (1695)، (تحفة الأشراف: 3325)، مسند احمد 5/396، 399، 400، 405 (حسن الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: دن سے مراد شرعی دن ہے جو طلوع صبح صادق سے شروع ہوتا ہے۔ ۲؎: سورج سے مراد طلوع فجر ہے، مطلب یہ ہے کہ آپ سحر اس وقت کھاتے جب طلوع فجر قریب ہو جاتی۔ حذیفہ رضی الله عنہ کی اگلی روایت سے یہی معنی متعین ہوتا ہے، نہ یہ کہ دن کا سورج نکلنے کے قریب ہونا۔
زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم نماز کے لیے نکلے، تو جب ہم مسجد پہنچے تو دو رکعت سنت پڑھی ہی تھی کہ نماز شروع ہو گئی، اور ان دونوں کے درمیان ذرا سا ہی وقفہ رہا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2155]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»
صلہ بن زفر کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی الله عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم مسجد کی طرف نکلے، اور ہم نے فجر کی دونوں رکعتیں پڑھیں، (اتنے میں) نماز کھڑی کر دی گئی تو ہم نے نماز پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2156]