ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے، بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اس کو حق ہے کہ وہ چرچرائے، اس میں چار انگل کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ، اور تم بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوتے، اور تم میدانوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے“، اللہ کی قسم! میری تمنا ہے کہ میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4190]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11986)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 9 (2312)، مسند احمد (3/173) (حسن)» ( «واللہ لوددت» کے بغیر حدیث حسن ہے، یہ ابوذر رضی اللہ عنہ کا قول ہے، جیسا کہ مسند احمد میں بصراحت آیا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1722)
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله والله لوددت فإنه مدرج
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو ہنستے کم اور روتے زیادہ“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4191]
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کے والد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ان کے اسلام اور اس آیت «ولا يكونوا كالذين أوتوا الكتاب من قبل فطال عليهم الأمد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون»”اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب عطا کی گئی، ان پر مدت طویل ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں“(سورة الحديد: 16) کے نزول کے درمیان جس میں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا ہے صرف چار سال کا وقفہ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4192]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ نہ ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4193]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو“، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا»”تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے“(سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4194]
وضاحت: ۱؎: اپنی امت کے برے اعمال کا خیال کر کے اور اس پر کہ مجھے ان پر گواہی دینی پڑے گی، اے مسلمانو! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرم کرو اور کوشش کرو کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے نیک اعمال کے گواہ ہوں، اور برے اعمال کر کے آپ کو رنج مت دو، اور ضد نفسانیت اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ دو، جو طریقہ حق ہے یعنی اتباع قرآن اور حدیث اس کو اختیار کرو تمہارے نبی تم سے راضی رہیں گے۔
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک جنازے میں تھے، آپ قبر کے کنارے بیٹھ گئے، اور رونے لگے یہاں تک کہ مٹی گیلی ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بھائیو! اس جیسی کے لیے تیاری کر لو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4195]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1912، ومصباح الزجاجة: 1492)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/294) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 527)»
وضاحت: ۱؎: تم اس طرح ایک دن تنگ و تاریک قبر میں ڈالے جاؤ گے، نہ کوئی یار ہو گا، نہ مددگار، نئی راہ اور راہ بتانے والا کوئی نہیں، نہ رفیق صرف اپنے نیک اعمال رفیق ہوں گے، باقی سب چھٹ جائیں گے، مال متاع آل و اولاد، وغیرہ سب یہیں رہ جائیں گے، اور مرنے کے بعد تم کو مٹی میں دبا کے لوٹ کر عیش کریں گے، جب یہ حال ہے تو تم ان کی محبت میں اللہ تعالی کو مت بھولو، نیک اعمال کو ہرگز نہ چھوڑو، اس کو اپنا محبوب اور رفیق سمجھو، جو رشتہ داروں، دوستوں اور بیوی بچوں سے ہزار درجہ بہتر ہے، وہ تمہارا ساتھ کبھی نہ چھوڑے گا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر اتنا روئے کہ زمین تر ہو گئی حالانکہ آپ کو اپنی نجات کا یقین تھا، تو ہم اگر آنسوؤں کی ندی بہا دیں بلکہ ساری عمر رویا کریں تو زیبا ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ وہاں ہمارا کیا حال ہو گا۔ «اللهم اغفر لنا وارحمنا»، آمين۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف محمد بن مالك الجوزجاني : اختلف قول ابن حبان فيه وضعفه الجمهور ۔
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رویا کرو، اگر رونا نہ آئے تو تکلف کر کے رؤو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4196]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3900، و مصباح الزجاجة:) (ضعیف)» (سند میں ابو رافع اور عبد الرحمن بن سائب دونوں ضعیف ہیں)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مومن کی آنکھ سے اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے آنسو بہہ نکلیں، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہی کیوں نہ ہوں، پھر وہ اس کے رخساروں پر بہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4197]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9344، ومصباح الزجاجة: 1493) (ضعیف)» (سند میں حماد بن ابی حمید الزرقی ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف حماد بن أبي حميد : ضعيف (تقدم:237) ومن أجله ضعفه البوصيري ۔