ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک پرندہ کے پیچھے لگا ہوا تھا، یعنی اسے اڑا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان ہے، جو شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3764]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17762، ومصباح الزجاجة: 1316) (صحیح)» (اس سند میں شریک ضعیف الحفظ ہیں، لیکن اگلی حدیث میں حماد بن سلمہ کی متابعت سے یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ تعالی سے غافل اور بے پرواہ ہے، اور پرندہ اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بنا ہے۔ پرندوں کو کسی جائز مقصد کے لیے پالنا جائز ہے، تاہم اگر محض تفریح کے لیے ہوں اور وقت کے ضیاع کا باعث ہوں تو ان سے بچنا چاہیے۔ ہر وہ مشغلہ جس کو جائز حد سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اس پر وقت اور مال ضائع کیا جائے وہ ممنوع ہے۔ کبوتر بازی کی طرح پتنگ بازی بھی فضول اور خطرناک مشغلہ ہے اس سے بھی اجتناب ضروری ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھا، تو فرمایا: ”شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3765]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأدب 65 (4940)، (تحفة الأشراف: 15012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/345) (حسن صحیح)»
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا: ”شیطان شیطانہ کے پیچھے لگا ہوا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3766]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9786، ومصباح الزجاجة: 1317)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/345) (صحیح)» (سند میں حسن بصری اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا: ”شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3767]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1717، ومصباح الزجاجة: 1318) (حسن)» (سند میں ابوسعد الساعدی مجہول اور رواد بن جراح ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے یہ حسن ہے)