بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کو فسخ کر کے عمرہ کر لینا صرف ہمیں لوگوں کے لیے خاص ہے یا سارے لوگوں کے لیے عام ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں) بلکہ صرف ہمیں لوگوں کے لیے خاص ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2984]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 25 (1808)، سنن النسائی/الحج 77 (2810)، (تحفة الأشراف: 2027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/469)، سنن الدارمی/المناسک 37 (1897) (ضعیف)» (حارث لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت صحیح روایات کے خلاف ہے، اس لیے منکر ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1586)
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حج تمتع اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2985]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 23 (1224)، موقوفاً، سنن النسائی/الحج 77 (2811، 2812، 2813)، (تحفة الأشراف: 11995) (صحیح)» (موقوف صحیح ہے، لیکن سابقہ حج کو فسخ کر کے عمرہ میں بدل (دینے والی احادیث کے خلاف ہے)