عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج اور عمرہ کو یکے بعد دیگرے ادا کرو، اس لیے کہ انہیں باربار کرنا فقر اور گناہوں کو ایسے ہی دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2887]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10477، ومصباح الزجاجة: 1018) (صحیح)» (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن اصل حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1200)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2888]
وضاحت: ۱؎: حج مبرور: حج مقبول کو کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گنا ہ سرزد نہ ہو، نیز ایک قول یہ بھی ہے کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے تمام شرائط اور آداب کی پابندی کی گئی ہو، اور بعضوں نے کہاکہ حج مبرور کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بعد حاجی کا حال بدل جائے یعنی توجہ الی اللہ اور عبادت میں مصروف رہے، اور جن گناہوں کو حج سے پہلے کیا کرتا تھا ان سے باز رہے۔ واللہ اعلم۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]