الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
23. بَابُ: هَلْ يُقْتَلُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ
23. باب: کیا آزاد کو غلام کے بدلے قتل کیا جائے گا؟
حدیث نمبر: 2663
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم اسے قتل کریں گے، اور جس نے اس کی ناک کاٹی ہم اس کی ناک کاٹیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2663]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الدیات 7 (4515، 4516، 4517)، سنن الترمذی/الدیات 18 (1414)، سنن النسائی/القسامة 6 (4740)، 7 (4743)، 12 (4757)، (تحفة الأشراف: 4586، ومصباح الزجاجة: 936)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10، 11، 12)، سنن الدارمی/الدیات 7 (2403) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نہیں سنی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 2664
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ الطَّبَّاعِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَا:" قَتَلَ رَجُلٌ عَبْدَهُ عَمْدًا مُتَعَمِّدًا، فَجَلَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةً، وَنَفَاهُ سَنَةً وَمَحَا سَهْمَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو جان بوجھ کر قتل کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سو کوڑے مارے، ایک سال کے لیے جلا وطن کیا، اور مسلمانوں کے حصوں میں سے اس کا حصہ ختم کر دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2664]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8663، 10022، ومصباح الزجاجة: 938) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن عبد اللہ متروک راوی ہے، اور اسماعیل بن عیاش غیر شامیوں سے روایت میں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
إسحاق بن أبي فروة: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 474