ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میری براءت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اس کا تذکرہ کر کے قرآنی آیات کی تلاوت کی، اور جب منبر سے اتر آئے، تو دو مردوں اور ایک عورت کے بارے میں حکم دیا چنانچہ ان کو حد لگائی گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2567]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحدود 35 (4474، 4475)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن، سورة النور25 (3181)، (تحفة الأشراف: 17898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/35، 61) (حسن)» (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اگرچہ بہتان باندھنے میں سب سے بڑھ چڑھ کر منافقین نے حصہ لیا تھا، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر حد جاری نہیں کی، اس لئے کہ حد پاک کرنے کے لئے ہے، اور منافقین پاک نہیں ہو سکتے وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی رہیں گے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی آدمی کسی کو کہے: اے مخنث! تو اسے بیس کوڑے لگاؤ، اور اگر کوئی کسی کو کہے: اے لوطی! تو اسے بیس کوڑے لگاؤ“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2568]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6075، ومصباح الزجاجة: 909)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 29 (1462)، ولم یذکر الشطر الثانی: وَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: يَا لُوطِيُّ! ......) (ضعیف)» (سند میں ابن أبی حبیبہ ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1462) انظر الحديث المتقدم (2564) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 471