الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب العتق
کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
4. بَابُ: الْعِتْقِ
4. باب: غلام آزاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2522
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، قَالَ: قُلْتُ لِكَعْبٍ: يَا كَعْبَ بْنَ مُرَّةَ ، حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، كَانَ فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ عَظْمٍ مِنْهُ، وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ، كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلِّ عَظْمَيْنِ مِنْهُمَا عَظْمٌ مِنْهُ".
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، اور احتیاط سے کام لیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہو گا، اس کی ہر ہڈی اس کی ہر ہڈی کا فدیہ بنے گی، اور جو شخص دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کرے گا تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنیں گی، ان کی دو ہڈیاں اس کی ایک ہڈی کے برابر ہوں گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2522]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/العتق 14 (3967)، سنن النسائی/الجہاد 26 (3146)، (تحفة الأشراف: 11163)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 9 (1634)، مسند احمد (4/235، 236) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3967)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 470

حدیث نمبر: 2523
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" أَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا وَأَغْلَاهَا ثَمَنًا".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا غلام آزاد کرنا سب سے زیادہ بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مالکوں کو سب سے زیادہ پسند ہو، اور جو قیمت کے اعتبار سے سب سے مہنگا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2523]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العتق 2 (2518)، صحیح مسلم/الإیمان 35 (84)، سنن النسائی/الجہاد 17 (3131)، (تحفة الأشراف: 12004) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ کی راہ میں ہمیشہ عمدہ اور قیمتی چیز دینا بہتر ہے، کیونکہ وہ شہنشاہ بے پرواہ ہے اس کو کسی چیز کی پرواہ نہیں، اور ادب بھی یہی ہے کہ اس کے نام پر وہی چیز دیں جو نہایت محبوب اور مرغوب اور قیمتی ہو: «لَن تَنَالُواْ الْبِرَّ حَتَّى تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَ» (سورة آل عمران: 92)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه