الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
2. بَابُ: الرَّهْنُ مَرْكُوبٌ وَمَحْلُوبٌ
2. باب: رہن کے جانور پر سواری کرنا اور اس کا دودھ دوہنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2440
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الظَّهْرُ يُرْكَبُ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَعَلَى الَّذِي يَرْكَبُ وَيَشْرَبُ، نَفَقَتُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانور پر سواری کی جائے گی جب وہ اس کے ذمہ گروی ہو، اور دودھ والے جانور کا دودھ پیا جائے گا جب وہ گروی ہو، اور جو سواری کرے یا دودھ پیئے اس جانور کی خوراک کا خرچ ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2440]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الرہن 4 (2511)، سنن ابی داود/البیوع 78 (3526)، سنن الترمذی/البیوع 31 (1254)، (تحفة الأشراف: 13540)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/228، 472) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتہن کو شرعی طور پر گروی جانور کے دودھ پینے اور سواری کرنے کا حق حاصل ہے، راہن سے اس سلسلے میں اسے اجازت کی ضرورت نہیں، البتہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ جانور پر خرچ اور منافع کو سامنے رکھتے ہوئے انصاف سے کام لے، واضح رہے کہ اس قسم کے منافع کو سود سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ ایک استثنائی شکل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري