عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک گھوڑا صدقہ کیا، پھر دیکھا کہ اس کا مالک اس کو کم دام میں بیچ رہا ہے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا صدقہ مت خریدو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2392]
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک گھوڑی صدقہ میں دی جس کو غمر یا غمرۃ کہا جاتا تھا، پھر اسی کے بچوں میں ایک بچھیرا یا بچھیری کو بکتا دیکھا، جو ان کی گھوڑی کی نسل سے تعلق رکھتا تھا، تو اس کو خریدنے سے روک دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2393]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3632، ومصباح الزجاجة: 848)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/164) (ضعیف)» (سند میں عبد اللہ بن عامر غیر معروف راوی ہیں، ان کے بارے میں یہ نہیں معلوم کہ وہ عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ غزی ثقہ راوی ہیں، یا کوئی اور، اس لئے اس احتمال کی وجہ سے حدیث ثابت نہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليمان التيمي عنعن و حديث البخاري (2623) و مسلم (1620) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 465