خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے“، یہ جملہ آپ نے تین بار دہرایا، پھر آیت کریمہ: «واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به»”جھوٹ بولنے سے بچو، اللہ کے لیے سیدھے چلو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو“(سورة الحج: ۳۰-۳۱) کی تلاوت فرمائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2372]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأقضیة 15 (3599)، سنن الترمذی/الشہادات 3 (2310)، (تحفة الأشراف: 3525) (ضعیف)» (سند میں سفیان کے والد زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3599) ترمذي (2299،2300) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹی گواہی دینے والے کے پاؤں (قیامت کے دن) نہیں ٹلیں گے، جب تک اللہ اس کے لیے جہنم کو واجب نہ کر دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2373]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7417، ومصباح الزجاجة: 832، ومصباح الزجاجة: 832) (موضوع)» (محمد بن الفرات کی امام احمد نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1259)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا محمد بن فرات: كذبوه (تقريب: 6217) والحديث ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464