الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
45. بَابُ: مَنْ بَاعَ عَيْبًا فَلْيُبَيِّنْهُ
45. باب: بیچتے وقت خراب چیز کے عیب کو ظاہر کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2246
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِيهِ بَيْعًا فِيهِ عَيْبٌ إِلَّا بَيَّنَهُ لَهُ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاتھ کوئی ایسی چیز بیچے جس میں عیب ہو، مگر یہ کہ وہ اس کو اس سے بیان کر دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2246]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 6 (1414)، (تحفة الأشراف: 9932)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عیب بیان کر دینے کے بعد خریدار اس مال کو خریدے تو اس کو پھیرنے کا اختیار نہ ہو گا، اگر عیب نہ بیان کرے تو اختیار ہو گا، جب عیب معلوم ہو تو اس کو پھیر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ولـ م الجملة الأولى نحوه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2247
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ بَاعَ عَيْبًا لَمْ يُبَيِّنْهُ لَمْ يَزَلْ فِي مَقْتِ مِنَ اللَّهِ، وَلَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُهُ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کوئی عیب دار چیز بیچے اور اس کے عیب کو بیان نہ کرے، تو وہ برابر اللہ تعالیٰ کے غضب میں رہے گا، اور فرشتے اس پر برابر لعنت کرتے رہیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2247]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ما جة، (تحفة الأشراف: 11740، 11752، ومصباح الزجاجة: 792) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں کئی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
بقية عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459