ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے“۔ ابوبکر کی روایت میں «وعن المجنون حتى يعقل» کے بجائے «وعن المبتلى حتى يبرأ»”دیوانگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے“ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2041]
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچے، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2042]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10255)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 1 (1423) (صحیح)» (دوسرے شواہد کے بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں القاسم بن یزید مجہول ہیں، اور ان کی ملاقات علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،القاسم بن يزيد ھذا مجھول و أيضًا لم يدرك علي بن أبي طالب‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 452