ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کا روزی نہیں جو رات ہی میں اس کی نیت نہ کر لے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1700]
وضاحت: ۱؎: روزہ دار کے لیے رات میں نیت کرنے کا یہ حکم فرض اور قضا و کفارہ کے روزے کے سلسلہ میں ہے، نفلی صیام کے لئے رات میں نیت ضروری نہیں جیسا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے جو نیچے آگے رہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2454) ترمذي (730) نسائي (2333) الزھري مدلس وعنعن وأخرج النسائي (2338) بإسناد صحيح كالشمس عن حفصة قالت: ’’لاصيام لمن لم يجمع قبل الفجر ‘‘ موقوف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: ”کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے“؟ ہم کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: ”میں روزے سے ہوں“، اور اپنے روزے پر قائم رہتے، پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا: یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1701]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر دعوت ہو یا عمدہ کھانا سامنے آ جائے، یا کوئی دوست کھانے کے لئے اصرار کرے تو نفلی روزہ توڑ ڈالے، یہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔