الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
2. بَابُ: مَا جَاءَ فِي فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ
2. باب: ماہ رمضان کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1641
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے روزہ رکھا، اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 27 (38)، الصوم 6 (1901)، التراویح 1 (2009)، سنن النسائی/قیام اللیل 3 (1604)، الصوم 22 (2196) الإیمان 21 (5027)، 22 (5030)، (تحفة الأشراف: 15353)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 25 (760)، سنن ابی داود/الصلاة 318 (1371)، سنن الترمذی/الصوم 1 (683)، 83 (808)، موطا امام مالک/الصلاة في رمضان 1 (2)، مسند احمد (2/241، 281، 289، 408، 423، 473، 486، 503، 529، سنن الدارمی/الصوم 54 (1817) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1642
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَتْ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ، وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ، وَفُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَنَادَى مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ، وَذَلِكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جن زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ کھلا ہوا نہیں رہتا، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں رہتا، منادی پکارتا ہے: اے بھلائی کے چاہنے والے! بھلائی کے کام پہ آگے بڑھ، اور اے برائی کے چاہنے والے! اپنی برائی سے رک جا، کچھ لوگوں کو اللہ جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1642]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 1 (682)، (تحفة الأشراف: 12490)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 5 (1898، 1899)، بدأالخلق 11 (3677)، صحیح مسلم/الصوم 1 (1079)، سنن النسائی/الصیام 3 (2099)، موطا امام مالک/الصیام 22 (59)، مسند احمد (2/281، 282، 357، 378، 401)، سنن الدارمی/الصوم 53 (1816) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہی وجہ ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھ جاتی ہے، اور وہ اس میں تلاوت قرآن، ذکر و عبادت اور توبہ و استغفار کا خصوصی اہتمام کرنے لگتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (682)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439

حدیث نمبر: 1643
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ عِنْدَ كُلِّ فِطْرٍ عُتَقَاءَ وَذَلِكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ" .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر افطار کے وقت کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1643]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2335، ومصباح الزجاجة: 597) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 991 - 992، صحیح ابن خزیمہ: 1883)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان الأعمش عنعن
و للحديث شواھد ضعيفة (انظر الترغيب والترهيب 2/ 103۔104)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439

حدیث نمبر: 1644
حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ وَفِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ، وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رمضان آیا تو رسول کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ آ گیا اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا وہ ہر طرح کے خیر (بھلائی) سے محروم رہا، اور اس کی بھلائی سے محروم وہی رہے گا جو (واقعی) محروم ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1644]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1324، ومصباح الزجاجة: 598) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة عنعن
ولحديثه شاھد منقطع (سنن النسائي: 2108) و مرسل (مصنف عبدالرزاق: 7383)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439