ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا، جس میں کرتہ اور عمامہ نہ تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگ دھاری دار چادر لائے تھے مگر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں نہیں کفنایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1469]
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سفید کپڑا کفن کے لیے بہتر ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ تین کپڑوں سے زیادہ مکروہ ہے بالخصوص عمامہ جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے، یہ بدعت ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سحول کے بنے ہوئے تین باریک سفید کپڑوں میں کفنائے گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1470]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7676، ومصباح الزجاجة: 524) (حسن صحیح)» (عائشہ رضی اللہ عنہا کی سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عمرو بن ابی سلمہ ضعیف ہیں)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین کپڑوں میں کفنائے گئے، ایک اپنی قمیص میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی، اور دوسرے نجرانی ۱؎ جوڑے میں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1471]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «حدیث یزید بن أبي زیاد عن الحکم تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6485)، وحدث یزید بن أبي زیاد عن مقسم أخرجہ، سنن ابی داود/الجنائز 34 (3153)، (تحفة الأشراف: 6496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/222) (ضعیف) (اس کی سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: نجران: یمن سے متصل سعودی عرب کے ایک علاقہ کا نام ہے، اور نجران مشہور شہر بھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3153) وجاء في بعض نسخ سنن ابن ماجه: ’’ الحكم بن عتيبة ‘‘ بين يزيد بن أبي زياد ومقسم وھو وھم،واﷲ أعلم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 430