الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
6. بَابُ: مَا جَاءَ فِي تَغْمِيضِ الْمَيِّتِ
6. باب: (روح قبض ہو جانے کے بعد) میت کی آنکھیں بند کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1454
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ، فَأَغْمَضَهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، ان کی آنکھ کھلی ہوئی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بند کر دیا، پھر فرمایا: جب روح قبض کی جاتی ہے، تو آنکھ اس کا پیچھا کرتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1454]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 4 (920)، سنن ابی داود/الجنائز 21 (3118)، (تحفة الأشراف: 18205)، مسند احمد (6/297) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مردے کی آنکھ اس واسطے کھلی رہ جاتی ہے کہ روح کو جاتے وقت وہ دیکھتا ہے، پھر آنکھ بند کرنے کی طاقت نہیں رہتی اس لئے آنکھ کھلی رہ جاتی ہے، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1455
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ، فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ، وَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْبَيْتِ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دو، اس لیے کہ آنکھ روح کا پیچھا کرتی ہے، اور (میت کے پاس) اچھی بات کہو، کیونکہ فرشتے گھر والوں کی بات پر آمین کہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1455]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4828، ومصباح الزجاجة: 516)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/125) (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1092)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قزعة بن سويد: ضعيف (تقريب: 5546) وقال الھيثمي: و ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 6/ 245)
والحديث السابق (الأصل: 1454) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 429