ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، وہاں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایک رشتہ دار کا موت سے دم گھٹ رہا تھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا رنج دیکھا تو ان سے فرمایا: ”تم اپنے رشتہ دار پر غم زدہ نہ ہو، کیونکہ یہ اس کی نیکیوں میں سے ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1451]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17383، ومصباح الزجاجة: 514) (ضعیف)» (اس کی سند میں ولید بن مسلم ہیں، جو کثیر التدلیس و التسویہ ہیں، گرچہ یہاں پر صیغہ تحدیث کا ہے، لیکن رواة کے اسقاط سے تدلس التسویة کا احتمال باقی ہے کہ درمیان سے کوئی راوی ساقط کر دیا ہو، ملاحظہ ہو: تہذب الکمال: 31/97)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد لم يصرح بالسماع المسلسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 429
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1452]
وضاحت: ۱؎: یعنی مومن موت کی شدت سے دو چار ہوتا ہے، یا موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ حلال رزق اور فرائض کی ادائیگی کے لیے اس قدر کوشاں رہتا ہے کہ اس کی پیشانی عرق آلود رہتی ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بندے سے لوگوں کی پہچان کب ختم ہو جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وہ (موت کے فرشتوں کو) دیکھ لیتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1453]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9130، ومصباح الزجاجة: 515) (ضعیف جدًا)» (اس میں نصر بن حماد ہے، جس پر حدیث گھڑنے کی تہمت ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا قال البو صيري: ’’ في إسناده: نصر بن حماد،كذبه يحيي بن معين وغيره ‘‘ وھو: متروك متھم (تحفة الأقوياء في تحقيق كتاب الضعفاء ص 127 رقم: 441) وقال يحيي بن معين: نصر بن حماد: كذاب (كتاب الضعفاء للعقيلي 301/4 وسنده صحيح) وشيخه موسي بن كردم: مجهول (تقريب: 7005) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 429