الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
180. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنَ اللَّيْلِ
180. باب: رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 1355
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَالِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد پڑھتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ومن فيهن ولك الحمد أنت قيام السموات والأرض ومن فيهن ولك الحمد أنت مالك السموات والأرض ومن فيهن ولك الحمد أنت الحق ووعدك حق ولقاؤك حق وقولك حق والجنة حق والنار حق والساعة حق والنبيون حق ومحمد حق اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت ولا إله غيرك ولا حول ولا قوة إلا بك» اے اللہ! تیری حمد و ثناء ہے، تو آسمان و زمین اور ان میں کی تمام چیزوں کا نور ہے، تیری حمد و ثناء ہے، تو آسمان و زمین اور ان میں کی تمام چیزوں کی تدبیر کرنے والا ہے، تیری حمد و ثناء ہے، تو آسمان و زمین اور ان میں کی تمام چیزوں کا مالک ہے، تیری حمد و ثناء ہے، تو برحق ہے، تیرا وعدہ سچا ہے، تیری ملاقات برحق ہے، تیری بات سچی ہے، جنت و جہنم برحق ہیں، قیامت برحق ہے، انبیاء برحق ہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہیں، اے اللہ! میں نے تیرے آگے گردن جھکائی، اور تجھ پر ایمان لایا، اور تجھ ہی پر بھروسہ کیا، اور تیری ہی طرف رجوع کیا، اور تیری ہی دلیلوں سے لڑا، اور تیری ہی طرف انصاف کے لیے آیا، تو میرے اگلے اور پچھلے ظاہر اور پوشیدہ گناہوں کو بخش دے، تو ہی آگے کرنے والا ہے، تو ہی پیچھے کرنے والا ہے، تو ہی معبود ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور تیرے سوا کسی کا زور اور طاقت نہیں)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1355]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 1 (1120)، والدعوات 10 (6317)، التوحید 8 (7385)، 24 (7442)، 35 (7499)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (769)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1620)، (تحفة الأشراف: 5702)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (34)، مسند احمد (1/298، 358، 366)، سنن الدارمی/الصلاة 169 (1527) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1355M
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلُ خَالُ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، سَمِعَ طَاوُسًا ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ لِلتَّهَجُّدِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوئے ... پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1355M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1356
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : مَاذَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ؟، قَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ،" كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمُقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کی ابتداء کس چیز سے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایک ایسی چیز کے متعلق سوال کیا ہے کہ تم سے پہلے کسی نے بھی اس کے متعلق یہ سوال نہیں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس مرتبہ «الله أكبر»، دس مرتبہ «الحمد لله»، دس مرتبہ «سبحان الله»، دس مرتبہ «استغفرالله» کہتے، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھتے: «اللهم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق دے، اور مجھے عافیت دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن جگہ کی تنگی سے پناہ مانگتے تھے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1356]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 121 (766)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1618)، (تحفة الأشراف: 16166)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/143) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 1357
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : بِمَ كَانَ يَسْتَفْتِحُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟، قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَئِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ: احْفَظُوهُ جِبْرَئِيلَ مَهْمُوزَةً فَإِنَّهُ كَذَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو کس دعا سے اپنی نماز شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، ۱؎ میکائیل، اور اسرافیل کے رب، آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافی امور میں فیصلہ کرتا ہے، تو اپنے حکم سے اختلافی امور میں مجھے حق کی راہنمائی فرما، بیشک تو ہی راہ راست کی راہنمائی فرماتا ہے۔ عبدالرحمٰن بن عمر کہتے ہیں: یاد رکھو جبرائیل ہمزہ کے ساتھ ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی منقول ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1357]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 26 (770)، سنن ابی داود/الصلاة 121 (767)، سنن الترمذی/الدعوات 31 (3420)، سنن النسائی/قیام اللیل 11 (1626)، (تحفة الأشراف: 17779)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/156) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور یہاں عنعنہ سے روایت کی ہے)

وضاحت: ۱؎: اور قرآن میں جو جبریل کا لفظ آیا ہے، اس میں بھی قراءت کا اختلاف ہے، بعض جبریل پڑھتے ہیں، اور بعض جبرائیل، اور بعض جبرئیل، یہ عبرانی لفظ ہے، اس کے معنی اللہ کا بندہ، اور جبرئیل وحی کے فرشتہ ہیں، میکائیل روزی کے، اسرافیل صور پھونکنے کے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم