عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے، آپ نے یہ جملہ تین بار فرمایا، اور تیسری مرتبہ میں کہا: ”اس کے لیے جو چاہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1162]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان اور اقامت کے درمیان نفلی نماز ہے، اور یہ نفل ہر نماز میں اذان اور اقامت کے درمیان ہے، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل ثابت ہے۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مؤذن اذان دیتا تو لوگ اتنی کثرت سے مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے کہ محسوس ہوتا کہ نماز مغرب کے لیے اقامت کہہ دی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1163]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1104)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 95 (503)، الأذان 14 (625)، صحیح مسلم/المسافرین 55 (836)، سنن ابی داود/الصلاة 300 (1282)، سنن النسائی/الأذان 39 (682)، سنن ابی داود/الصلاة 300 (1282)، مسند احمد (3/282) (صحیح)» (اس سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن کئی ثقات نے ان کی متابعت کی ہے کما فی التخریج)
وضاحت: ۱؎: یہ دو رکعتیں ہلکی ہوتی تھیں جب تک اذان سے فراغت ہوتی اور موذن تکبیر شروع کرتا تو ان سے فراغت ہو جاتی، نیز اس حدیث سے مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا استحباب ثابت ہوتا ہے۔