عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 443]
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کا مسح ایک بار کرتے تھے، اور گوشہ چشم پر بھی انگلی پھیرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 444]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطہارة 50 (134)، سنن الترمذی/الطہارة 29 (37)، (تحفة الأشراف: 4887)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/258، 264، 268) (حسن)» (اس سند میں شہر بن حوشب ضعیف ہیں، اور ان کی اس روایت میں «وكان يمسح رأسه» کا لفظ ضعیف ہے، بقیہ حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 36)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 445]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13095، ومصباح الزجاجة: 182) (حسن)» (اس سند میں عمرو بن الحصین اور محمد بن عبد اللہ بن علاثہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، کما تقدم)
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سر کے مسح کے پانی سے کان کا مسح بھی کیا جائے گا کیونکہ کان بھی سر ہی کا ایک حصہ ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان کے لئے نیا پانی لینا بھی مشروع ہے لیکن علامہ ابن القیم نے زاد المعاد میں ثابت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کانوں کے لئے نیا پانی لینا ثابت نہیں، البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے ثابت ہے، علامہ عبدالرحمن مبارکپوری تحفۃ الاحوذی میں کہتے ہیں: میرے علم میں کوئی ایسی صحیح مرفوع روایت نہیں جس میں یہ بیان ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کانوں کے لئے نیا پانی لیا ہو، ہاں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا کرنا ثابت ہے، امام مالک نے موطا میں نافع کے حوالہ سے روایت کی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے کانوں کے لئے نیا پانی لیتے تھے۔