ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی پیشانی پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا: اے عراق والو! تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتا ہوں تاکہ تم فائدے میں رہو اور میرے اوپر گناہ ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 363]
وضاحت: ۱؎: صحیح احادیث سے سات بار دھونا ہی ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت معتبر نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کے برتن میں منہ ڈال دینے پر برتن تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گا، لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے جو درست نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو معاوية مدلس وعنعن وكذا شيخه الأعمش عنعن والمرفوع صحيح انظر صحيح مسلم (279) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 364]
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے تو اسے سات مرتبہ دھو ڈالو، اور آٹھویں مرتبہ مٹی مل کر دھوؤ“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 365]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کے ظاہر سے ایسا معلوم ہوتا ہے آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعض لوگوں نے تعارض دفع کرنے کے لئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، اور یہاں تعارض نہیں ہے، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوئے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 366]