عوف مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری سنتوں میں سے کسی سنت کو زندہ کیا، اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور اس سے عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی، اور جس کسی نے کوئی بدعت ایجاد کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 209]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/العلم 16 (2677)، (تحفة الأشراف: 10776) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف المزنی سخت ضعیف راوی ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن یہ متن ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، کما تقدم (207) اس لئے البانی صاحب نے اس کے متن کی تصحیح کر دی ہے، ملاحظہ ہو: السنة لابن أبی عاصم: 42)
وضاحت: ۱؎: بدعت ایجاد کرنے والوں اور اس کی تبلیغ و ترویج کرنے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے، جتنے لوگ ان کے بہکانے سے راہِ حق سے گمراہ ہوں گے ان کا وبال ان ہی کے سر ہو گا، «والعیاذ باللہ» ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (2677) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 381
عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص نے میری سنتوں میں سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مردہ ہو چکی تھی تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی ایسی بدعت ایجاد کی جسے اللہ اور اس کے رسول پسند نہیں کرتے ہیں تو اسے اتنا گناہ ہو گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہو گا، اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 210]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)» (سند میں کثیر بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن کثرت طرق سے یہ صحیح ہے کماتقدم)
وضاحت: ۱؎: مردہ یعنی متروک سنتوں کو زندہ کرنے کا ثواب بہت ہے، اس حدیث میں مردہ سنتوں کے زندہ کرنے والوں کے لئے بشارت ہے، ساتھ ہی بدعات کو رواج دینے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو جو وبال ہو گا اس کا بھی بیان ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو بدعتوں اور بدعتیوں سے محفوظ رکھے، آمین۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا كثير العوفي: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 382