براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا تحفہ میں پیش کیا گیا، لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ تمہارے لیے تعجب انگیز ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں بہتر ہوں گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 157]
وضاحت: ۱؎: اس سے کئی باتیں ثابت ہوئیں: ۱۔ ہدیہ لینا سنت ہے چاہے ہدیہ دینے والا مشرک و کافر ہی کیوں نہ ہو، اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار و مشرکین کے ہدایا و تحائف قبول فرمائے۔ ۲۔ جنت میں رومال بھی ہوں گے۔ ۳۔ سعد رضی اللہ عنہ کے لیے جنت کی بشارت۔ ۴۔ جنت کی ادنیٰ چیز بھی دنیا کی اعلیٰ چیزوں سے بلکہ ساری دنیا سے افضل اور بہتر ہے، اور کیوں کر نہ ہو کہ وہ باقی رہنے والی ہے، اور دنیا کی یہ چیزیں فانی ہیں۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سعد بن معاذ کی موت کے وقت رحمن کا عرش جھوم اٹھا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 158]
وضاحت: ۱؎: یعنی جب ان کی پاکیزہ روح وہاں پہنچی تو خوشی کے سبب سے عرش حرکت میں آ گیا، یا اس سے کنایہ ہے رب العرش کے خوش ہونے کا، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روحیں عرش تک جاتی ہیں، اس لئے کہ اللہ رب العزت کا دربار خاص وہیں لگتا ہے۔