عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے، اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، آدمی جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے اور سچ بولنے کو لازم کر لو اس لیے کہ سچ بھلائی اور نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، آدمی سچ بولتا ہے اور سچ بولنے ہی میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4989]
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4990]
عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میری ماں نے مجھے بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر بیٹھے ہوئے تھے، وہ بولیں: سنو یہاں آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ وہ بولیں، میں اسے کھجور دوں گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: سنو، اگر تم اسے کوئی چیز نہیں دیتی، تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4991]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/447) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جب ماں کے لئے بچہ کو اپنی کسی ضرورت کے لئے جھوٹ بول کر پکارنا صحیح نہیں تو بھلا کسی بڑے کے ساتھ جھوٹی بات کیونکر کی جاسکتی ہے، گویا ازراہ ہنسی ہی کیوں نہ ہو وہ حرام ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي عبد اللّٰه مجهول وللحديث شاهد ضعيف عند أحمد (452/2) وابن وھب في الجامع (80) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (بلا تحقیق) بیان کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص نے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صرف اسی شیخ یعنی علی بن حفص المدائنی نے ہی مسند کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4992]
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (156) أخرجه مسلم (5، باب: النھي عن الحديث بكل ما سمع) من حديث علي بن حفص به وتفرد به كما قال أبو داود وغيره، وجاء في بعض نسخ صحيح مسلم وھم من النساخ، رد به بعض العلماء علي أبي داود رحمه اللّٰه والرد مردود أصلًا، أنظر النسخ الھندية من صحيح مسلم لتحقيق الصواب