ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا کہ اسے ناگوار ہو“ عرض کیا گیا: اور اگر میرے بھائی میں وہ چیز پائی جاتی ہو جو میں کہہ رہا ہوں تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ چیز اس کے اندر ہے جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر جو تم کہہ رہے ہو اس کے اندر نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان باندھا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4874]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ کے لیے تو صفیہ رضی اللہ عنہا کا یہ اور یہ عیب ہی کافی ہے، یعنی پستہ قد ہونا تو آپ نے فرمایا: ”تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر وہ سمندر کے پانی میں گھول دی جائے تو وہ اس پر بھی غالب آ جائے“ اور میں نے ایک شخص کی نقل کی تو آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی انسان کی نقل کروں اگرچہ میرے لیے اتنا اور اتنا (مال) ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4875]
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی کرے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4876]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4468)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/190) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5045) عبد الله ھو ابن عبد الرحمن بن أبي حسين
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی میں زبان دراز کرے، اور یہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ ایک گالی کے بدلے دو گالیاں دی جائیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4877]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عمرو بن أبي سلمة : شامي وقال الحافظ ابن حجر في ترجمة زھير بن محمد التميمي : ’’ رواية أھل الشام عنه غير مستقيمة ‘‘ إلخ (تقريب التهذيب: 2049) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 169
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی، تو میرا گزر ایسے لوگوں پر سے ہوا، جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے منہ اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا: جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) اور ان کی بے عزتی کرتے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے اسے یحییٰ بن عثمان نے بیان کیا ہے اور بقیہ سے روایت کر رہے تھے، اس میں انس موجود نہیں ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4878]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/224) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5046)
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کر دے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4880]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11596)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/420، 421) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وله شاھد عند الترمذي (2032 وسنده حسن)
مستورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک نوالا کھائے گا تو اس کو اللہ اتنا ہی جہنم سے کھلائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک کپڑا پہنے گا تو اللہ اسے اسی جیسا لباس جہنم میں پہنائے گا، اور جو شخص کسی شخص کو شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچائے گا تو قیامت کے دن اللہ اسے خوب شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچا دے گا“(یعنی اس کی ایسی رسوائی ہو گی کہ سارے لوگوں میں اس کا چرچا ہو گا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4881]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11261)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/229) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف بقية مدلس ولم يصرح بالسماع وقال الحافظ : ’’ صدوق كثير التدليس عن الضعفاء ‘‘ (تق : 734) وللحديث شاهد ضعيف عند أحمد (229/4) و الحاكم (127/4،128) فيه ابن جريج وعنعن (تقدم: 19) ولم يصرح بالسماع إلا في رواية سفيان بن وكيع عنه (ضعيف تقدم : 4837) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی ہر چیز اس کا مال، اس کی عزت اور اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اور آدمی میں اتنی سی برائی ہونا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4882]