الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
25. باب فِي جُلُوسِ الرَّجُلِ
25. باب: آدمی کس طرح بیٹھے؟
حدیث نمبر: 4846
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ احْتَبَى بِيَدِهِ" , قَالَ أَبُو دَاوُد: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ شَيْخٌ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تھے تو اپنے ہاتھ سے احتباء کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن ابراہیم ایک ایسے شیخ ہیں جو منکر الحدیث ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4846]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4120) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سرین زمین پر لگا کر دونوں پاؤں کھڑے کر کے اور دونوں ہاتھوں سے پاؤں پر حلقہ بنا کر بیٹھنے کو احتباء کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
ترمذي في الشمائل (128)
إسحاق بن محمد الأنصاري مجهول (تق : 383) وتفرد عنه عبد اللّٰه بن إبراهيم الغفاري وھو متروك متهم بوضع الحديث(انظر التقريب : 3199)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 169

حدیث نمبر: 4847
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَريُّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ , وَدُحَيْبَةُ ابنتا عليبة، قَالَ مُوسَى: بِنْتِ حَرْمَلَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَة بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَكَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا،" أَنَّهَا رَأَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَاعِدٌ الْقُرْفُصَاءَ , فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخْتَشِعَ، وَقَالَ مُوسَى: الْمُتَخَشِّعَ فِي الْجِلْسَةِ أُرْعِدْتُ مِنَ الْفَرَقِ.
قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ دونوں ہاتھ سے احتباء کرنے والے کی طرح بیٹھے ہوئے تھے تو جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنے میں «مختشع» اور موسیٰ کی روایت میں ہے «متخشع» ۱؎ دیکھا تو میں خوف سے لرز گئی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4847]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الإشتذان 50 (2814)، الشمائل (66)، (تحفة الأشراف: 18047) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ان دونوں لفظوں میں سے پہلا باب افتعال، اور دوسرا باب تفعل سے ہے، دونوں کے معنیٰ عاجزی اور گریہ و زاری کرنے والا ہے۔
۲؎: یہ نور الٰہی کا اجلال تھا کہ عاجزی کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب دل میں اتنا زیادہ سما گیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
تقدم طرفه (3070)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 169
أَحْمَد بْن حَنْبَلٍ