انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اس نارنگی کی سی ہے جس کی بو بھی اچھی ہے اور جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور ایسے مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی طرح ہے جس کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے لیکن اس میں بو نہیں ہوتی، اور فاجر کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے، گلدستے کی طرح ہے جس کی بو عمدہ ہوتی ہے اور اس کا مزا کڑوا ہوتا ہے، اور فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا، ایلوے کے مانند ہے، جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور اس میں کوئی بو بھی نہیں ہوتی، اور صالح دوست کی مثال مشک والے کی طرح ہے، کہ اگر تمہیں اس سے کچھ بھی نہ ملے تو اس کی خوشبو تو ضرور پہنچ کر رہے گی، اور برے دوست کی مثال اس دھونکنی (لوہے کی بٹھی) والے کی سی ہے، کہ وہ اگر اس کی سیاہی سے بچ بھی جائے تو اس کا دھواں تو لگ ہی کر رہے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4829]
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے شروع سے «طعمها مر»(اس کا مزا کڑوا ہے) تک اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اور ابن معاذ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور ہم آپس میں کہتے تھے کہ اچھے ہم نشین کی مثال، پھر راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4830]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے ہم نشین کی مثال ... پھر راوی نے اس جیسی روایت ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4831]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 905) (صحیح)»
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے سوا کسی کو ساتھی نہ بناؤ ۱؎، اور تمہارا کھانا سوائے پرہیزگار کے کوئی اور نہ کھائے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4832]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الزہد 55 (2395)، (تحفة الأشراف: 4399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/38) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس میں کفار و منافقین کی مصاحبت سے ممانعت ہے کیونکہ ان کی مصاحبت دین کے لئے ضرر رساں ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5018) أخرجه الترمذي (2395 وسنده صحيح)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4833]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الزھد 45 (2378)، (تحفة الأشراف: 14625)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/303، 334) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5019) أخرجه الترمذي (2378 وسنده حسن)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روحیں (عالم ارواح میں) الگ الگ جھنڈوں میں ہوتی ہیں یعنی (بدن کے پیدا ہونے سے پہلے روحوں کے جھنڈ الگ الگ ہوتے ہیں) تو ان میں سے جن میں آپس میں (عالم ارواح میں) جان پہچان تھی وہ دنیا میں بھی ایک دوسرے سے مانوس ہوتی ہیں اور جن میں اجنبیت تھی وہ دنیا میں بھی الگ الگ رہتی ہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4834]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/البر والصلة 49 (3638)، (تحفة الأشراف: 14820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 527، 539) (صحیح)»