ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ «هو الذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات» سے لے کر «أولو الألباب»۱؎ تک تلاوت کی اور فرمایا: ”جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیات کے پیچھے پڑتے ہوں تو جان لو کہ یہی لوگ ہیں جن کا اللہ نے نام لیا ہے تو ان سے بچو ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4598]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/تفسیر آل عمران 1 (4547)، صحیح مسلم/العلم 1 (2665)، سنن الترمذی/تفسیر آل عمران 4 (2993)، (تحفة الأشراف: 17460)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (47)، مسند احمد (6/48)، سنن الدارمی/المقدمة 19 (147) (صحیح)»
وضاحت: وضاحت ۱؎: پوری آیت کا ترجمہ یہ ہے: اللہ ہی ہے جس نے تجھ پر وہ کتاب اتاری جس میں واضح و مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں، اور بعض متشابہ آیتیں ہیں، پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ محکم کو چھوڑ کر متشابہ کے پیچھے لگ جاتے ہیں فتنہ پروری کی طلب میں اور اس کی حقیقی مراد معلوم کرنے کے لئے، حالانکہ اس کی حقیقی مراد سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا، پختہ علم والے تو یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لاچکے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقل والے ہی حاصل کرتے ہیں (سورۃ آل عمران:۷) ۲؎: محکم آیات کو چھوڑ کر متشابہ کے پیچھے لگنا تمام بدعتیوں کی عادت ہے، وہ قدیم ہوں یا جدید ان سے دور رہنے کا حکم ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4547) صحيح مسلم (2665)