ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لونڈی جب زنا کرے اور وہ شادی شدہ نہ ہو (تو اس کا کیا حکم ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، گو ایک رسی ہی کے عوض میں ہو“۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھے اچھی طرح معلوم نہیں کہ یہ آپ نے تیسری بار میں فرمایا: یا چوتھی بار میں اور «ضفیر» کے معنی ”رسی“ کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4469]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «خ /الحدود 22 (6837 و 6838)، صحیح مسلم/الحدود 6 (1703)، سنن ابن ماجہ/الحدود 14 (2565)، (تحفة الأشراف: 3756)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 13 (1433)، موطا امام مالک/الحدود 3 (14)، دي الحدود 18 (2371) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2153، 2154) صحيح مسلم (1703)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہیئے، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے، ایسا وہ تین بار کرے، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہیئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اسے بیچ دے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4470]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/ الحدود 6 (1703)، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12985)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/376) (صحیح)»
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے، اس میں ہے کہ ہر بار اسے اللہ کی کتاب کے موافق یعنی پچاس کوڑے مارے ۱؎ اور صرف ڈانٹ ڈپٹ کر نہ چھوڑ دے، یا حد لگانے کے بعد پھر نہ ڈانٹے، اور چوتھی بار میں فرمایا: اگر وہ پھر زنا کرے تو پھر اسے اللہ کی کتاب کے موافق حد لگائے، پھر چاہیئے کہ اسے بیچ دے، گو بال کی ایک رسی ہی کے بدلے کیوں نہ ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4471]