مالک بن ابی مریم کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن غنم ہمارے پاس آئے تو ہم نے ان سے طلاء ۱؎ کا ذکر کیا، انہوں نے کہا: مجھ سے ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے لیکن اس کا نام شراب کے علاوہ کچھ اور رکھ لیں گے ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3688]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الفتن 22 (4020)، (تحفة الأشراف: 12162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/342) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: طلاء: انگور سے بنا ہوا ایک قسم کا شیرہ ہے۔ ۲؎: جیسے اس زمانے میں تاڑی اور بھانگ استعمال کرنے والے اسے شراب نہیں سمجھتے حالانکہ ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور وہ حرام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4292) وللحديث شواھد عند ابن ماجه (3385 وسنده حسن) وغيره
حارث بن منصور کہتے ہیں میں نے سفیان ثوری سے سنا ان سے «داذی»۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ نے فرمایا ہے: ”میری امت کے بعض لوگ شراب پئیں گے لیکن اسے دوسرے نام سے موسوم کریں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری کا کہنا ہے: «داذی» فاسقوں کی شراب ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3689]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود (صحیح) (یہ روایت نہیں بلکہ پچھلی حدیث کی طرف اشارہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: «داذی» ایک قسم کا دانہ جسے نبیذ میں ڈالتے ہیں تو اس میں تیزی پیدا ہو جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قول سفيان الثوري سنده ضعيف إليه لأن أبا داود لم يذكر سنده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 131 قَالَ أَبُو دَاوُد