معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے حمص کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن (کا گورنر) بنا کرب بھیجنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”جب تمہارے پاس کوئی مقدمہ آئے گا تو تم کیسے فیصلہ کرو گے؟“ معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کی کتاب کے موافق فیصلہ کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ کی کتاب میں تم نہ پا سکو؟“ تو معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے موافق، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر سنت رسول اور کتاب اللہ دونوں میں نہ پاس کو تو کیا کرو گے؟“ انہوں نے عرض کیا: پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، اور اس میں کوئی کوتاہی نہ کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کا سینہ تھپتھپایا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کو اس چیز کی توفیق دی جو اللہ کے رسول کو راضی اور خوش کرتی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3592]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأحکام 3 (1327)، (تحفة الأشراف: 11373)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 236، 242)، سنن الدارمی/المقدمة 20 (170) (ضعیف)» (اس کی سند میں حارث اور حمص کے کچھ لوگ مبہم ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل وانظر الحديث الآتي (3593) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا۔۔۔، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3593]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11373) (ضعیف)» (اس سند میں بھی حارث اور معاذ رضی اللہ عنہ کے کچھ تلامذہ مبہم ہیں)
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1327) الحارث بن عمرو مجهول (تق : 1039) وناس من أصحاب معاذ،مجاهيل كلھم،ولوكان فيھم ثقة لسماه الحارث،وقال الترمذي:’’ وليس إسناده عندي بمتصل ‘‘ وضعفه البخاري والدارقطني وغيرھما وللحديث شاهد موضوع عند ابن ماجه (55) وابن عساكر (301/61)وشاهد آخر عنده أيضًا(305/61) وسنده موضوع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128