ابوماجدہ کہتے ہیں میں نے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، یا میرا کان کاٹ لیا گیا، (یہ شک راوی کو ہوا ہے) ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج کے ارادے سے آئے، ہم سب ان کے پاس جمع ہو گئے، تو انہوں نے ہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ معاملہ تو قصاص تک پہنچ گیا ہے، کسی حجام (پچھنا لگانے والے) کو میرے پاس بلا کر لاؤ تاکہ وہ اس سے (جس نے کان کاٹا ہے) قصاص لے، پھر جب حجام (پچھنا لگانے والا) بلا کر لایا گیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام ہبہ کیا اور میں نے امید کی کہ انہیں اس غلام سے برکت ہو گی تو میں نے ان سے کہا کہ اس غلام کو کسی حجام (سینگی لگانے والے)، سنار اور قصاب کے حوالے نہ کر دینا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالاعلی نے اسے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ابن ماجدہ بنو سہم کے ایک فرد ہیں اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے (عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت مرسل ہے)[سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3430]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10613)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/17) (ضعیف)» (اس کے راوی ابو ماجدہ مجہول ہیں نیز عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن ماجدة : مجهول (تقريب التهذيب: 4786) وقال البخاري :’’ لم يصح إسناده ‘‘ (التاريخ الكبير298/6) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
ابن ماجدہ سہمی نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3431]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10613) (ضعیف)» (عمر رضی اللہ عنہ سے ابو ماجدہ کی روایت مرسل ہے نیز وہ مجہول ہیں)
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن ماجدة : مجهول (تقريب التهذيب: 4786) وقال البخاري :’’ لم يصح إسناده ‘‘ (التاريخ الكبير298/6) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
اس سند سے بھی ابن ماجدہ سہمی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم مثل روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3432]