ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎، زانیہ عورت کی کمائی ۲؎، اور کاہن کی اجرت ۳؎ لینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3428]
وضاحت: ۱؎: کتا نجس ہے اس لئے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہوگی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر، جائداد اور جانوروں کی حفاظت کے لئے ہو۔ ۲؎: چونکہ زنا گناہ کبیرہ ہے اور فحش امور میں سے ہے اس لئے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔ ۳؎: علم غیب رب العالمین کے لئے خاص ہے اس کا دعویٰ کرنا عظیم گناہ ہے اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی عوام سے باطل طریقے سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5761) صحيح مسلم (1567)