الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
78. باب الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ بَيْنَ الْقُبُورِ
78. باب: قبروں کے درمیان جوتا پہن کر چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3230
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ، فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا اسْمُكَ؟، قَالَ: زَحْمٌ، قَالَ: بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، ثَلَاثًا، ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ، فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ، فَقَالَ: يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، وَيْحَكَ، أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ، فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَلَعَهُمَا، فَرَمَى بِهِمَا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام بشیر رضی اللہ عنہ (جن کا نام زمانہ جاہلیت میں زحم بن معبد تھا وہ ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟، انہوں نے کہا: زحم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زحم نہیں بلکہ تم بشیر ہو کہتے ہیں: اسی اثناء میں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پر سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: یہ لوگ خیر کثیر (دین اسلام) سے پہلے گزر (مر) گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی قبروں پر سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے خیر کثیر (بہت زیادہ بھلائی) حاصل کی اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو جوتے پہنے قبروں کے درمیان چل رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتیوں والے! تجھ پر افسوس ہے، اپنی جوتیاں اتار دے اس آدمی نے (نظر اٹھا کر) دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے ہی انہیں اتار پھینکا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3230]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 107 (2050)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 46 (1568)، (تحفة الأشراف: 1021)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/83، 84، 224) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (2050 وسنده صحيح) وابن ماجه (1568 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 3231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيد، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ".
انس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: جب بندہ اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی لوٹنے لگتے ہیں تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3231]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 67 (1338)، 86 (1373)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2870)، سنن النسائی/الجنائز 108 (2051)، (تحفة الأشراف: 1170)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/126، 233)، ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (4751، 5752) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1338) صحيح مسلم (2870)